قرآن کریم » اردو » سورہ نجم

اردو

سورہ نجم - آیات کی تعداد 62
وَالنَّجْمِ إِذَا هَوَىٰ ( 1 ) نجم - الآية 1
تارے کی قسم جب غائب ہونے لگے
مَا ضَلَّ صَاحِبُكُمْ وَمَا غَوَىٰ ( 2 ) نجم - الآية 2
کہ تمہارے رفیق (محمدﷺ) نہ رستہ بھولے ہیں نہ بھٹکے ہیں
وَمَا يَنطِقُ عَنِ الْهَوَىٰ ( 3 ) نجم - الآية 3
اور نہ خواہش نفس سے منہ سے بات نکالتے ہیں
إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَىٰ ( 4 ) نجم - الآية 4
یہ (قرآن) تو حکم خدا ہے جو (ان کی طرف) بھیجا جاتا ہے
عَلَّمَهُ شَدِيدُ الْقُوَىٰ ( 5 ) نجم - الآية 5
ان کو نہایت قوت والے نے سکھایا
ذُو مِرَّةٍ فَاسْتَوَىٰ ( 6 ) نجم - الآية 6
(یعنی جبرائیل) طاقتور نے پھر وہ پورے نظر آئے
وَهُوَ بِالْأُفُقِ الْأَعْلَىٰ ( 7 ) نجم - الآية 7
اور وہ (آسمان کے) اونچے کنارے میں تھے
ثُمَّ دَنَا فَتَدَلَّىٰ ( 8 ) نجم - الآية 8
پھر قریب ہوئے اوراَور آگے بڑھے
فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَىٰ ( 9 ) نجم - الآية 9
تو دو کمان کے فاصلے پر یا اس سے بھی کم
فَأَوْحَىٰ إِلَىٰ عَبْدِهِ مَا أَوْحَىٰ ( 10 ) نجم - الآية 10
پھر خدا نے اپنے بندے کی طرف جو بھیجا سو بھیجا
مَا كَذَبَ الْفُؤَادُ مَا رَأَىٰ ( 11 ) نجم - الآية 11
جو کچھ انہوں نے دیکھا ان کے دل نے اس کو جھوٹ نہ مانا
أَفَتُمَارُونَهُ عَلَىٰ مَا يَرَىٰ ( 12 ) نجم - الآية 12
کیا جو کچھ وہ دیکھتے ہیں تم اس میں ان سے جھگڑتے ہو؟
وَلَقَدْ رَآهُ نَزْلَةً أُخْرَىٰ ( 13 ) نجم - الآية 13
اور انہوں نے اس کو ایک بار بھی دیکھا ہے
عِندَ سِدْرَةِ الْمُنتَهَىٰ ( 14 ) نجم - الآية 14
پرلی حد کی بیری کے پاس
عِندَهَا جَنَّةُ الْمَأْوَىٰ ( 15 ) نجم - الآية 15
اسی کے پاس رہنے کی جنت ہے
إِذْ يَغْشَى السِّدْرَةَ مَا يَغْشَىٰ ( 16 ) نجم - الآية 16
جب کہ اس بیری پر چھا رہا تھا جو چھا رہا تھا
مَا زَاغَ الْبَصَرُ وَمَا طَغَىٰ ( 17 ) نجم - الآية 17
ان کی آنکھ نہ تو اور طرف مائل ہوئی اور نہ (حد سے) آگے بڑھی
لَقَدْ رَأَىٰ مِنْ آيَاتِ رَبِّهِ الْكُبْرَىٰ ( 18 ) نجم - الآية 18
انہوں نے اپنے پروردگار (کی قدرت) کی کتنی ہی بڑی بڑی نشانیاں دیکھیں
أَفَرَأَيْتُمُ اللَّاتَ وَالْعُزَّىٰ ( 19 ) نجم - الآية 19
بھلا تم لوگوں نے لات اور عزیٰ کو دیکھا
وَمَنَاةَ الثَّالِثَةَ الْأُخْرَىٰ ( 20 ) نجم - الآية 20
اور تیسرے منات کو (کہ یہ بت کہیں خدا ہوسکتے ہیں)
أَلَكُمُ الذَّكَرُ وَلَهُ الْأُنثَىٰ ( 21 ) نجم - الآية 21
(مشرکو!) کیا تمہارے لئے تو بیٹے اور خدا کے لئے بیٹیاں
تِلْكَ إِذًا قِسْمَةٌ ضِيزَىٰ ( 22 ) نجم - الآية 22
یہ تقسیم تو بہت بےانصافی کی ہے
إِنْ هِيَ إِلَّا أَسْمَاءٌ سَمَّيْتُمُوهَا أَنتُمْ وَآبَاؤُكُم مَّا أَنزَلَ اللَّهُ بِهَا مِن سُلْطَانٍ ۚ إِن يَتَّبِعُونَ إِلَّا الظَّنَّ وَمَا تَهْوَى الْأَنفُسُ ۖ وَلَقَدْ جَاءَهُم مِّن رَّبِّهِمُ الْهُدَىٰ ( 23 ) نجم - الآية 23
وہ تو صرف نام ہی نام ہیں جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے گھڑ لئے ہیں۔ خدا نے تو ان کی کوئی سند نازل نہیں کی۔ یہ لوگ محض ظن (فاسد) اور خواہشات نفس کے پیچھے چل رہے ہیں۔ حالانکہ ان کے پروردگار کی طرف سے ان کے پاس ہدایت آچکی ہے
أَمْ لِلْإِنسَانِ مَا تَمَنَّىٰ ( 24 ) نجم - الآية 24
کیا جس چیز کی انسان آرزو کرتا ہے وہ اسے ضرور ملتی ہے
فَلِلَّهِ الْآخِرَةُ وَالْأُولَىٰ ( 25 ) نجم - الآية 25
آخرت اور دنیا تو الله ہی کے ہاتھ میں ہے
وَكَم مِّن مَّلَكٍ فِي السَّمَاوَاتِ لَا تُغْنِي شَفَاعَتُهُمْ شَيْئًا إِلَّا مِن بَعْدِ أَن يَأْذَنَ اللَّهُ لِمَن يَشَاءُ وَيَرْضَىٰ ( 26 ) نجم - الآية 26
اور آسمانوں میں بہت سے فرشتے ہیں جن کی سفارش کچھ بھی فائدہ نہیں دیتی مگر اس وقت کہ خدا جس کے لئے چاہے اجازت بخشے اور (سفارش) پسند کرے
إِنَّ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ لَيُسَمُّونَ الْمَلَائِكَةَ تَسْمِيَةَ الْأُنثَىٰ ( 27 ) نجم - الآية 27
جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں لاتے وہ فرشتوں کو (خدا کی) لڑکیوں کے نام سے موسوم کرتے ہیں
وَمَا لَهُم بِهِ مِنْ عِلْمٍ ۖ إِن يَتَّبِعُونَ إِلَّا الظَّنَّ ۖ وَإِنَّ الظَّنَّ لَا يُغْنِي مِنَ الْحَقِّ شَيْئًا ( 28 ) نجم - الآية 28
حالانکہ ان کو اس کی کچھ خبر نہیں۔ وہ صرف ظن پر چلتے ہیں۔ اور ظن یقین کے مقابلے میں کچھ کام نہیں آتا
فَأَعْرِضْ عَن مَّن تَوَلَّىٰ عَن ذِكْرِنَا وَلَمْ يُرِدْ إِلَّا الْحَيَاةَ الدُّنْيَا ( 29 ) نجم - الآية 29
تو جو ہماری یاد سے روگردانی اور صرف دنیا ہی کی زندگی کا خواہاں ہو اس سے تم بھی منہ پھیر لو
ذَٰلِكَ مَبْلَغُهُم مِّنَ الْعِلْمِ ۚ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِمَن ضَلَّ عَن سَبِيلِهِ وَهُوَ أَعْلَمُ بِمَنِ اهْتَدَىٰ ( 30 ) نجم - الآية 30
ان کے علم کی انتہا یہی ہے۔ تمہارا پروردگار اس کو بھی خوب جانتا ہے جو اس کے رستے سے بھٹک گیا اور اس سے بھی خوب واقف ہے جو رستے پر چلا
وَلِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ لِيَجْزِيَ الَّذِينَ أَسَاءُوا بِمَا عَمِلُوا وَيَجْزِيَ الَّذِينَ أَحْسَنُوا بِالْحُسْنَى ( 31 ) نجم - الآية 31
اور جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے سب خدا ہی کا ہے (اور اس نے خلقت کو) اس لئے (پیدا کیا ہے) کہ جن لوگوں نے برے کام کئے ان کو ان کے اعمال کا (برا) بدلا دے اور جنہوں نے نیکیاں کیں ان کو نیک بدلہ دے
الَّذِينَ يَجْتَنِبُونَ كَبَائِرَ الْإِثْمِ وَالْفَوَاحِشَ إِلَّا اللَّمَمَ ۚ إِنَّ رَبَّكَ وَاسِعُ الْمَغْفِرَةِ ۚ هُوَ أَعْلَمُ بِكُمْ إِذْ أَنشَأَكُم مِّنَ الْأَرْضِ وَإِذْ أَنتُمْ أَجِنَّةٌ فِي بُطُونِ أُمَّهَاتِكُمْ ۖ فَلَا تُزَكُّوا أَنفُسَكُمْ ۖ هُوَ أَعْلَمُ بِمَنِ اتَّقَىٰ ( 32 ) نجم - الآية 32
جو صغیرہ گناہوں کے سوا بڑے بڑے گناہوں اور بےحیائی کی باتوں سے اجتناب کرتے ہیں۔ بےشک تمہارا پروردگار بڑی بخشش والا ہے۔ وہ تم کو خوب جانتا ہے۔ جب اس نے تم کو مٹی سے پیدا کیا اور جب تم اپنی ماؤں کے پیٹ میں بچّے تھے۔ تو اپنے آپ کو پاک صاف نہ جتاؤ۔ جو پرہیزگار ہے وہ اس سے خوب واقف ہے
أَفَرَأَيْتَ الَّذِي تَوَلَّىٰ ( 33 ) نجم - الآية 33
بھلا تم نے اس شخص کو دیکھا جس نے منہ پھیر لیا
وَأَعْطَىٰ قَلِيلًا وَأَكْدَىٰ ( 34 ) نجم - الآية 34
اور تھوڑا سا دیا (پھر) ہاتھ روک لیا
أَعِندَهُ عِلْمُ الْغَيْبِ فَهُوَ يَرَىٰ ( 35 ) نجم - الآية 35
کیا اس کے پاس غیب کا علم ہے کہ وہ اس کو دیکھ رہا ہے
أَمْ لَمْ يُنَبَّأْ بِمَا فِي صُحُفِ مُوسَىٰ ( 36 ) نجم - الآية 36
کیا جو باتیں موسیٰ کے صحیفوں میں ہیں ان کی اس کو خبر نہیں پہنچی
وَإِبْرَاهِيمَ الَّذِي وَفَّىٰ ( 37 ) نجم - الآية 37
اور ابراہیمؑ کی جنہوں نے (حق طاعت ورسالت) پورا کیا
أَلَّا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَىٰ ( 38 ) نجم - الآية 38
یہ کہ کوئی شخص دوسرے (کے گناہ) کا بوجھ نہیں اٹھائے گا
وَأَن لَّيْسَ لِلْإِنسَانِ إِلَّا مَا سَعَىٰ ( 39 ) نجم - الآية 39
اور یہ کہ انسان کو وہی ملتا ہے جس کی وہ کوشش کرتا ہے
وَأَنَّ سَعْيَهُ سَوْفَ يُرَىٰ ( 40 ) نجم - الآية 40
اور یہ کہ اس کی کوشش دیکھی جائے گی
ثُمَّ يُجْزَاهُ الْجَزَاءَ الْأَوْفَىٰ ( 41 ) نجم - الآية 41
پھر اس کو اس کا پورا پورا بدلا دیا جائے گا
وَأَنَّ إِلَىٰ رَبِّكَ الْمُنتَهَىٰ ( 42 ) نجم - الآية 42
اور یہ کہ تمہارے پروردگار ہی کے پاس پہنچنا ہے
وَأَنَّهُ هُوَ أَضْحَكَ وَأَبْكَىٰ ( 43 ) نجم - الآية 43
اور یہ کہ وہ ہنساتا اور رلاتا ہے
وَأَنَّهُ هُوَ أَمَاتَ وَأَحْيَا ( 44 ) نجم - الآية 44
اور یہ کہ وہی مارتا اور جلاتا ہے
وَأَنَّهُ خَلَقَ الزَّوْجَيْنِ الذَّكَرَ وَالْأُنثَىٰ ( 45 ) نجم - الآية 45
اور یہ کہ وہی نر اور مادہ دو قسم (کے حیوان) پیدا کرتا ہے
مِن نُّطْفَةٍ إِذَا تُمْنَىٰ ( 46 ) نجم - الآية 46
(یعنی) نطفے سے جو (رحم میں) ڈالا جاتا ہے
وَأَنَّ عَلَيْهِ النَّشْأَةَ الْأُخْرَىٰ ( 47 ) نجم - الآية 47
اور یہ کہ (قیامت کو) اسی پر دوبارہ اٹھانا لازم ہے
وَأَنَّهُ هُوَ أَغْنَىٰ وَأَقْنَىٰ ( 48 ) نجم - الآية 48
اور یہ کہ وہی دولت مند بناتا اور مفلس کرتا ہے
وَأَنَّهُ هُوَ رَبُّ الشِّعْرَىٰ ( 49 ) نجم - الآية 49
اور یہ کہ وہی شعریٰ کا مالک ہے
وَأَنَّهُ أَهْلَكَ عَادًا الْأُولَىٰ ( 50 ) نجم - الآية 50
اور یہ کہ اسی نے عاد اول کو ہلاک کر ڈالا
وَثَمُودَ فَمَا أَبْقَىٰ ( 51 ) نجم - الآية 51
اور ثمود کو بھی۔ غرض کسی کو باقی نہ چھوڑا
وَقَوْمَ نُوحٍ مِّن قَبْلُ ۖ إِنَّهُمْ كَانُوا هُمْ أَظْلَمَ وَأَطْغَىٰ ( 52 ) نجم - الآية 52
اور ان سے پہلے قوم نوحؑ کو بھی۔ کچھ شک نہیں کہ وہ لوگ بڑے ہی ظالم اور بڑے ہی سرکش تھے
وَالْمُؤْتَفِكَةَ أَهْوَىٰ ( 53 ) نجم - الآية 53
اور اسی نے الٹی ہوئی بستیوں کو دے پٹکا
فَغَشَّاهَا مَا غَشَّىٰ ( 54 ) نجم - الآية 54
پھر ان پر چھایا جو چھایا
فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكَ تَتَمَارَىٰ ( 55 ) نجم - الآية 55
تو (اے انسان) تو اپنے پروردگار کی کون سی نعمت پر جھگڑے گا
هَٰذَا نَذِيرٌ مِّنَ النُّذُرِ الْأُولَىٰ ( 56 ) نجم - الآية 56
یہ (محمدﷺ) بھی اگلے ڈر سنانے والوں میں سے ایک ڈر سنانے والے ہیں
أَزِفَتِ الْآزِفَةُ ( 57 ) نجم - الآية 57
آنے والی (یعنی قیامت) قریب آ پہنچی
لَيْسَ لَهَا مِن دُونِ اللَّهِ كَاشِفَةٌ ( 58 ) نجم - الآية 58
اس (دن کی تکلیفوں) کو خدا کے سوا کوئی دور نہیں کرسکے گا
أَفَمِنْ هَٰذَا الْحَدِيثِ تَعْجَبُونَ ( 59 ) نجم - الآية 59
اے منکرین خدا) کیا تم اس کلام سے تعجب کرتے ہو؟
وَتَضْحَكُونَ وَلَا تَبْكُونَ ( 60 ) نجم - الآية 60
اور ہنستے ہو اور روتے نہیں؟
وَأَنتُمْ سَامِدُونَ ( 61 ) نجم - الآية 61
اور تم غفلت میں پڑ رہے ہو
فَاسْجُدُوا لِلَّهِ وَاعْبُدُوا ۩ ( 62 ) نجم - الآية 62
تو خدا کے آگے سجدہ کرو اور (اسی کی) عبادت کرو

کتب

  • تقوى کا نور اور گناہوں کی تاریکیاں" تقوى کے نور اور گنا ہوں کی تاریکیوں "کے سلسلہ میں یہ ایک مختصر رسالہ ہے , جسمیں مصنف حفظہ اللہ نے تقوى کا نور, اسکا مفہوم, اسکی اہمیت, متقیوں کے اوصاف اور تقوى کے ثمرات کی وضاحت کی ہے, اسی طرح گناہوں کی تاریکیاں , اسکا مفہوم , اسکے اسباب, اسکے مداخل (راستے) , اسکے اصول, اسکے انواع واقسام اور فرد ومعاشرہ اور فرد ومعاشرہ پر اسکے اثرات ونقصانات نیز گناہوں کے علاج اور گنہ گاروں کی اصلاح حال کیوں کرسکتی ہے ان باتوں کو بیان کیا ہے. نہایت ہی مفید کتاب ہے ضرور مطالعہ کریں-

    تاليف : سعيد بن علي بن وهف قحطاني

    نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی

    اصدارات : دفتر تعاون برائے دعوت وتوعية الجاليات ربوہ، رياض

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/322400

    التحميل :تقوى کا نور اور گناہوں کی تاریکیاں

  • تلبیس ابلیستلبیس ابلیس: علامہ ابن جوزی رحمہ اللہ کی مشہور تصانیف میں سے ایک ہے جسے تیرہ ابواب میں تقسیم کرکے نہایت ہی اہم موضوعات پرروشنی ڈالی ہے. پہلے باب میں کتاب و سنت کواختیار کرنے کی اہمیت وافادیت پر روشنی ڈالی ہے اور دوسرے باب میں بدعت اور بدعتیوں کے مختلف گروہوں معتزلہ, خوارج, مرجئہ وغیرہ کی مکمل تفصیل کے ساتھ ساتھ خلافت راشدہ سے متعلق اہم گفتکو کی ہے-اسی طرح شیطان انسان کو کس طریقے سے گمراہ کرتا ہے اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے شیطان کے مختلف حیلوں کو مختلف ابواب میں مختلف لوگوں کے اعتبار سے تقسیم کیا ہے-مثلا مختلف ادیان کے اعتبار سے شیطان کیسے تلبیس یا اختلاط پیدا کرتا ہے، غلط عقائد کی ترویج کے لیے لوگوں کے ذہنوں میں شیطان کیسے وسوسے پیدا کرتا ہے، علماء کو گمراہ کرنے کے لیے کیسے حربے استعمال کرتا ہے اور عوام الناس کو گمراہ کرنے کے لیے کیسے حربے استعمال کرتا ہے- غرضیکہ مصنف نے جمیع موضوعات اور معامالات کوزیر بحث لا کر یہ سمجھایا ہے کہ شیطان تمام معاملات میں دخل اندازی کس طریقے سے دیتا ہے اور لوگوں کو راہ ہدایت سے کیسے بھٹکاتا ہے- راہ ہدایت کے متلاشی کے لیے اس کتاب کا مطالعہ انتہائی ضروری ہے-

    تاليف : ابوالقرج ابن الجوزی

    نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی - محمد سرور عاصم

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/330756

    التحميل :تلبیس ابلیس

  • اعلام الموقعین عن رب العالمینزیرنظرکتاب میں علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے اصول فقہ خصوصا فتوی،اجتہاد اور قیاس کے موضوع پر نہایت ہی عمدہ کلام کیا ہے, اورجولوگ تقلید اورقیاس کے باب میں افراط وتفریط کاشکارہیں ،ان کاتفصیلی رد فرمایا ہے اورایک ایک مسئلے پربیسیوں دلائل پیش کیےہیں ۔حیلہ سازوں کی بھی تردیدفرمائی ہے اورصحابہ کرام وسلف صالحین کے حوالے سے واضح کیاہے کہ وہ ہرمسئلے میں کتاب وسنت کومقدم رکھتے تھے ،لہذاہمیں بھی براہ راست کتاب وسنت کی پیروی کرنی چاہیے نہ کہ اقوال رجال کاسہارا لیناچاہیے ۔ان لوگوں کی غلطی کوبھی واضح کیاہے جویہ گمان رکھتےہیں کہ بعض احادیث خلاف قیاس ہیں ۔ اردودان طبقہ کی آسانی کیلئے اسے خطیب الہند علامہ محمد جونا گڑھی رحمہ اللہ نے اردو قالب میں ڈھالا ہے اندھی تقلید سے نجات پانے والوں کے لئے نہایت ہی مفید کتاب ہے ضرور استفادہ حاصل کریں.

    تاليف : علامہ ابن قیم الجوزی

    نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی

    ترجمہ کرنے والا : مولانا محمد جونا گڑھی

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/331180

    التحميل :اعلام الموقعین عن رب العالمیناعلام الموقعین عن رب العالمین

  • روزے کے ستر مسائلاس کتاب میں ماہ رمضان کا چاند نظر آنے سے لےکر روزے کے تمام چھوٹے بڑے مسائل قرآن وحدیث کی روشنی میں بڑی تحقیق کے ساتھ بیان کئے گئے ھیں، اس کتاب کی ایک خاص خوبی یہ ھے کہ اس میں عصر حاضر کے تقریبا تمام جدید مسائل کا حل بھی موجود ھے۔

    تاليف : محمد صالح المنجد

    نظر ثانی کرنے والا : مشتاق احمد كريمي

    ترجمہ کرنے والا : شمس الحق اشفاق الله

    اصدارات : دفتر تعاون برائے دعوت وتوعية الجاليات ربوہ، رياض - دفتر تعاون برائے دعوت وتوعیت الجالیات شفا

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/49

    التحميل :روزے کے ستر مسائل

  • طب نبویزیر نظر کتاب میں علاج کے احکامات, پرہیزاور مفرد دواؤں کے ذریعہ علاج کی فضیلت ’ زخموں وغیرہ کے امراض کے لئے ہدایات’متعدى اور موذی امراض سے بچاؤ کی تدابیر’ صحت ’اسکی حفاظت اور نفسیاتی امراض وغیرہ کے علاج کی تفاصیل اور آداب بیان کئے گئے ہیں اور اسمیں ایسی نصیحتیں اور مفید مشورے بھی درج ہیں جو آج کے دور میں جدید طب کے مطابق بالکل ہم آہنگ ہیں- حکما وعلما ئے طب کا بیان ہے کہ امام ابن القیم الجوزیہ رحمۃ اللہ علیہ نے اس کتاب میں جو طبی فوائد اور نادر تجربات ونسخے پیش کیے ہیں ’وہ امام صاحب کی طرف سے طبی دنیا میں نیا اضافہ ہیں جو کہ طبی دنیا میں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی- علامہ ابن القیم رحمۃ اللہ علیہ کی اس کتاب میں نبی اکرم صلى اللہ علیہ وسلم کی یہ طبیبانہ سیرت خاص طور پرمعلوم ہوتی ہے کہ آپ نے مریضوں کو یہ ہدایت فرمائی ہے کہ وہ علاج کیلئے ماہر اطباء کو تلاش کریں اور کلی اعتماد کے ساتھ اپنے امراض کا حال بتائیں اور انکی ہدایات پرعمل کریں’ اور طبیب جودوا تجویز کرے اسکو استعمال کریں’ اور دواکے ساتھ اللہ تعالى' سے صحت وشفاء کی دعا کریں کیونکہ سب کچھ اسی کے ہاتھ میں ہے’ اور دعائیں بھی طبع زاد نہیں بلکہ نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم سے ماثورومنقول دعاؤں کو یاد کرکے پڑھیں- یہ ایک بڑی اہم اورخاص ہدایت ہے’ جس سے اکثرلوگ غفلت برتتے ہیں کیونکہ کچھ لوگ تو صرف دواکرتے ہیں اور کچھ لوگ صرف دعا کرتے ہیں جبکہ یہ دونوں طریقے حق وصواب سے ہٹے ہوئے ہیں اور کتاب وسنت کی تعلیم سے دور ہیں-لہذا دوا اور دعا دونوں کا استعمال ایک ساتھ ضروری ہے نبی اکرم صلى اللہ علیہ وسلم نے دونوں علاج ایک ساتھ کرنے کا حکم فرمایا ہے’ لہذا ان میں سے کسی ایک کواپنے لئے کافی نہ سمجھا جائے- یہ کتاب "زاد المعاد فی ھدی خیرالعباد" کے ایک باب "الطب النبوی" کا علیحدہ حصہ ہے جسے ایک کتاب کی شکل میں الگ سے طبع کیا گیا ہے.

    تاليف : علامہ ابن قیم الجوزی

    نظر ثانی کرنے والا : مختار احمد الندوی - شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/333635

    التحميل :طب نبوی

اختر اللغة

اختر سورہ

کتب

اختر تفسير

المشاركه

Bookmark and Share