اردو
سورہ صافات - آیات کی تعداد 182
رَّبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا وَرَبُّ الْمَشَارِقِ ( 5 )
جو آسمانوں اور زمین اور جو چیزیں ان میں ہیں سب کا مالک ہے اور سورج کے طلوع ہونے کے مقامات کا بھی مالک ہے
إِنَّا زَيَّنَّا السَّمَاءَ الدُّنْيَا بِزِينَةٍ الْكَوَاكِبِ ( 6 )
بےشک ہم ہی نے آسمان دنیا کو ستاروں کی زینت سے مزین کیا
لَّا يَسَّمَّعُونَ إِلَى الْمَلَإِ الْأَعْلَىٰ وَيُقْذَفُونَ مِن كُلِّ جَانِبٍ ( 8 )
کہ اوپر کی مجلس کی طرف کان نہ لگاسکیں اور ہر طرف سے (ان پر انگارے) پھینکے جاتے ہیں
إِلَّا مَنْ خَطِفَ الْخَطْفَةَ فَأَتْبَعَهُ شِهَابٌ ثَاقِبٌ ( 10 )
ہاں جو کوئی (فرشتوں کی کسی بات کو) چوری سے جھپٹ لینا چاہتا ہے تو جلتا ہوا انگارہ ان کے پیچھے لگتا ہے
فَاسْتَفْتِهِمْ أَهُمْ أَشَدُّ خَلْقًا أَم مَّنْ خَلَقْنَا ۚ إِنَّا خَلَقْنَاهُم مِّن طِينٍ لَّازِبٍ ( 11 )
تو ان سے پوچھو کہ ان کا بنانا مشکل ہے یا جتنی خلقت ہم نے بنائی ہے؟ انہیں ہم نے چپکتے گارے سے بنایا ہے
أَإِذَا مِتْنَا وَكُنَّا تُرَابًا وَعِظَامًا أَإِنَّا لَمَبْعُوثُونَ ( 16 )
بھلا جب ہم مرگئے اور مٹی اور ہڈیاں ہوگئے تو کیا پھر اٹھائے جائیں گے؟
فَإِنَّمَا هِيَ زَجْرَةٌ وَاحِدَةٌ فَإِذَا هُمْ يَنظُرُونَ ( 19 )
وہ تو ایک زور کی آواز ہوگی اور یہ اس وقت دیکھنے لگیں گے
هَٰذَا يَوْمُ الْفَصْلِ الَّذِي كُنتُم بِهِ تُكَذِّبُونَ ( 21 )
(کہا جائے گا کہ ہاں) فیصلے کا دن جس کو تم جھوٹ سمجھتے تھے یہی ہے
احْشُرُوا الَّذِينَ ظَلَمُوا وَأَزْوَاجَهُمْ وَمَا كَانُوا يَعْبُدُونَ ( 22 )
جو لوگ ظلم کرتے تھے ان کو اور ان کے ہم جنسوں کو اور جن کو وہ پوجا کرتے تھے (سب کو) جمع کرلو
مِن دُونِ اللَّهِ فَاهْدُوهُمْ إِلَىٰ صِرَاطِ الْجَحِيمِ ( 23 )
(یعنی جن کو) خدا کے سوا (پوجا کرتے تھے) پھر ان کو جہنم کے رستے پر چلا دو
وَأَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ يَتَسَاءَلُونَ ( 27 )
اور ایک دوسرے کی طرف رخ کرکے سوال (وجواب) کریں گے
قَالُوا إِنَّكُمْ كُنتُمْ تَأْتُونَنَا عَنِ الْيَمِينِ ( 28 )
کہیں گے کیا تم ہی ہمارے پاس دائیں (اور بائیں) سے آتے تھے
وَمَا كَانَ لَنَا عَلَيْكُم مِّن سُلْطَانٍ ۖ بَلْ كُنتُمْ قَوْمًا طَاغِينَ ( 30 )
اور ہمارا تم پر کچھ زور نہ تھا۔ بلکہ تم سرکش لوگ تھے
فَحَقَّ عَلَيْنَا قَوْلُ رَبِّنَا ۖ إِنَّا لَذَائِقُونَ ( 31 )
سو ہمارے بارے میں ہمارے پروردگار کی بات پوری ہوگئی اب ہم مزے چکھیں گے
فَأَغْوَيْنَاكُمْ إِنَّا كُنَّا غَاوِينَ ( 32 )
ہم نے تم کو بھی گمراہ کیا (اور) ہم خود بھی گمراہ تھے
فَإِنَّهُمْ يَوْمَئِذٍ فِي الْعَذَابِ مُشْتَرِكُونَ ( 33 )
پس وہ اس روز عذاب میں ایک دوسرے کے شریک ہوں گے
إِنَّهُمْ كَانُوا إِذَا قِيلَ لَهُمْ لَا إِلَٰهَ إِلَّا اللَّهُ يَسْتَكْبِرُونَ ( 35 )
ان کا یہ حال تھا کہ جب ان سے کہا جاتا تھا کہ خدا کے سوا کوئی معبود نہیں تو غرور کرتے تھے
وَيَقُولُونَ أَئِنَّا لَتَارِكُو آلِهَتِنَا لِشَاعِرٍ مَّجْنُونٍ ( 36 )
اور کہتے تھے کہ بھلا ہم ایک دیوانے شاعر کے کہنے سے کہیں اپنے معبودوں کو چھوڑ دینے والے ہیں
بَلْ جَاءَ بِالْحَقِّ وَصَدَّقَ الْمُرْسَلِينَ ( 37 )
بلکہ وہ حق لے کر آئے ہیں اور (پہلے) پیغمبروں کو سچا کہتے ہیں
وَمَا تُجْزَوْنَ إِلَّا مَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ( 39 )
اور تم کو بدلہ ویسا ہی ملے گا جیسے تم کام کرتے تھے
لَا فِيهَا غَوْلٌ وَلَا هُمْ عَنْهَا يُنزَفُونَ ( 47 )
نہ اس سے دردِ سر ہو اور نہ وہ اس سے متوالے ہوں گے
وَعِندَهُمْ قَاصِرَاتُ الطَّرْفِ عِينٌ ( 48 )
اور ان کے پاس عورتیں ہوں گی جو نگاہیں نیچی رکھتی ہوں گی اور آنکھیں بڑی بڑی
فَأَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ يَتَسَاءَلُونَ ( 50 )
پھر وہ ایک دوسرے کی طرف رخ کرکے سوال (وجواب) کریں گے
قَالَ قَائِلٌ مِّنْهُمْ إِنِّي كَانَ لِي قَرِينٌ ( 51 )
ایک کہنے والا ان میں سے کہے گا کہ میرا ایک ہم نشین تھا
يَقُولُ أَإِنَّكَ لَمِنَ الْمُصَدِّقِينَ ( 52 )
(جو) کہتا تھا کہ بھلا تم بھی ایسی باتوں کے باور کرنے والوں میں ہو
أَإِذَا مِتْنَا وَكُنَّا تُرَابًا وَعِظَامًا أَإِنَّا لَمَدِينُونَ ( 53 )
بھلا جب ہم مر گئے اور مٹی اور ہڈیاں ہوگئے تو کیا ہم کو بدلہ ملے گا؟
فَاطَّلَعَ فَرَآهُ فِي سَوَاءِ الْجَحِيمِ ( 55 )
(اتنے میں) وہ (خود) جھانکے گا تو اس کو وسط دوزخ میں دیکھے گا
وَلَوْلَا نِعْمَةُ رَبِّي لَكُنتُ مِنَ الْمُحْضَرِينَ ( 57 )
اور اگر میرے پروردگار کی مہربانی نہ ہوتی تو میں بھی ان میں ہوتا جو (عذاب میں) حاضر کئے گئے ہیں
إِلَّا مَوْتَتَنَا الْأُولَىٰ وَمَا نَحْنُ بِمُعَذَّبِينَ ( 59 )
ہاں (جو) پہلی بار مرنا (تھا سو مرچکے) اور ہمیں عذاب بھی نہیں ہونے کا
لِمِثْلِ هَٰذَا فَلْيَعْمَلِ الْعَامِلُونَ ( 61 )
ایسی ہی (نعمتوں) کے لئے عمل کرنے والوں کو عمل کرنے چاہئیں
فَإِنَّهُمْ لَآكِلُونَ مِنْهَا فَمَالِئُونَ مِنْهَا الْبُطُونَ ( 66 )
سو وہ اسی میں سے کھائیں گے اور اسی سے پیٹ بھریں گے
ثُمَّ إِنَّ لَهُمْ عَلَيْهَا لَشَوْبًا مِّنْ حَمِيمٍ ( 67 )
پھر اس (کھانے) کے ساتھ ان کو گرم پانی ملا کر دیا جائے گا
وَلَقَدْ ضَلَّ قَبْلَهُمْ أَكْثَرُ الْأَوَّلِينَ ( 71 )
اور ان سے پیشتر بہت سے لوگ بھی گمراہ ہوگئے تھے
فَانظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُنذَرِينَ ( 73 )
سو دیکھ لو کہ جن کو متنبہ کیا گیا تھا ان کا انجام کیسا ہوا
وَلَقَدْ نَادَانَا نُوحٌ فَلَنِعْمَ الْمُجِيبُونَ ( 75 )
اور ہم کو نوح نے پکارا سو (دیکھ لو کہ) ہم (دعا کو کیسے) اچھے قبول کرنے والے ہیں
وَنَجَّيْنَاهُ وَأَهْلَهُ مِنَ الْكَرْبِ الْعَظِيمِ ( 76 )
اور ہم نے ان کو اور ان کے گھر والوں کو بڑی مصیبت سے نجات دی
إِذْ قَالَ لِأَبِيهِ وَقَوْمِهِ مَاذَا تَعْبُدُونَ ( 85 )
جب انہوں نے اپنے باپ سے اور اپنی قوم سے کہا کہ تم کن چیزوں کو پوجتے ہو؟
أَئِفْكًا آلِهَةً دُونَ اللَّهِ تُرِيدُونَ ( 86 )
کیوں جھوٹ (بنا کر) خدا کے سوا اور معبودوں کے طالب ہو؟
فَرَاغَ إِلَىٰ آلِهَتِهِمْ فَقَالَ أَلَا تَأْكُلُونَ ( 91 )
پھر ابراہیم ان کے معبودوں کی طرف متوجہ ہوئے اور کہنے لگے کہ تم کھاتے کیوں نہیں؟
قَالَ أَتَعْبُدُونَ مَا تَنْحِتُونَ ( 95 )
انہوں نے کہا کہ تم ایسی چیزوں کو کیوں پوجتے ہو جن کو خود تراشتے ہو؟
وَاللَّهُ خَلَقَكُمْ وَمَا تَعْمَلُونَ ( 96 )
حالانکہ تم کو اور جو تم بناتے ہو اس کو خدا ہی نے پیدا کیا ہے
قَالُوا ابْنُوا لَهُ بُنْيَانًا فَأَلْقُوهُ فِي الْجَحِيمِ ( 97 )
وہ کہنے لگے کہ اس کے لئے ایک عمارت بناؤ پھر اس کو آگ کے ڈھیر میں ڈال دو
فَأَرَادُوا بِهِ كَيْدًا فَجَعَلْنَاهُمُ الْأَسْفَلِينَ ( 98 )
غرض انہوں نے ان کے ساتھ ایک چال چلنی چاہی اور ہم نے ان ہی کو زیر کردیا
وَقَالَ إِنِّي ذَاهِبٌ إِلَىٰ رَبِّي سَيَهْدِينِ ( 99 )
اور ابراہیم بولے کہ میں اپنے پروردگار کی طرف جانے والا ہوں وہ مجھے رستہ دکھائے گا
رَبِّ هَبْ لِي مِنَ الصَّالِحِينَ ( 100 )
اے پروردگار مجھے (اولاد) عطا فرما (جو) سعادت مندوں میں سے (ہو)
فَلَمَّا بَلَغَ مَعَهُ السَّعْيَ قَالَ يَا بُنَيَّ إِنِّي أَرَىٰ فِي الْمَنَامِ أَنِّي أَذْبَحُكَ فَانظُرْ مَاذَا تَرَىٰ ۚ قَالَ يَا أَبَتِ افْعَلْ مَا تُؤْمَرُ ۖ سَتَجِدُنِي إِن شَاءَ اللَّهُ مِنَ الصَّابِرِينَ ( 102 )
جب وہ ان کے ساتھ دوڑنے (کی عمر) کو پہنچا تو ابراہیم نے کہا کہ بیٹا میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ (گویا) تم کو ذبح کر رہا ہوں تو تم سوچو کہ تمہارا کیا خیال ہے؟ انہوں نے کہا کہ ابا جو آپ کو حکم ہوا ہے وہی کیجیئے خدا نے چاہا تو آپ مجھے صابروں میں پایئے گا
فَلَمَّا أَسْلَمَا وَتَلَّهُ لِلْجَبِينِ ( 103 )
جب دونوں نے حکم مان لیا اور باپ نے بیٹے کو ماتھے کے بل لٹا دیا
قَدْ صَدَّقْتَ الرُّؤْيَا ۚ إِنَّا كَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ ( 105 )
تم نے خواب کو سچا کر دکھایا۔ ہم نیکوکاروں کو ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں
وَتَرَكْنَا عَلَيْهِ فِي الْآخِرِينَ ( 108 )
اور پیچھے آنے والوں میں ابراہیم کا (ذکر خیر باقی) چھوڑ دیا
وَبَشَّرْنَاهُ بِإِسْحَاقَ نَبِيًّا مِّنَ الصَّالِحِينَ ( 112 )
اور ہم نے ان کو اسحاق کی بشارت بھی دی (کہ وہ) نبی (اور) نیکوکاروں میں سے (ہوں گے)
وَبَارَكْنَا عَلَيْهِ وَعَلَىٰ إِسْحَاقَ ۚ وَمِن ذُرِّيَّتِهِمَا مُحْسِنٌ وَظَالِمٌ لِّنَفْسِهِ مُبِينٌ ( 113 )
اور ہم نے ان پر اور اسحاق پر برکتیں نازل کی تھیں۔ اور ان دونوں اولاد کی میں سے نیکوکار بھی ہیں اور اپنے آپ پر صریح ظلم کرنے والے (یعنی گنہگار) بھی ہیں
وَنَجَّيْنَاهُمَا وَقَوْمَهُمَا مِنَ الْكَرْبِ الْعَظِيمِ ( 115 )
اور ان کو اور ان کی قوم کو مصیبت عظیمہ سے نجات بخشی
وَتَرَكْنَا عَلَيْهِمَا فِي الْآخِرِينَ ( 119 )
اور پیچھے آنے والوں میں ان کا ذکر (خیر باقی) چھوڑ دیا
أَتَدْعُونَ بَعْلًا وَتَذَرُونَ أَحْسَنَ الْخَالِقِينَ ( 125 )
کیا تم بعل کو پکارتے (اور اسے پوجتے) ہو اور سب سے بہتر پیدا کرنے والے کو چھوڑ دیتے ہو
اللَّهَ رَبَّكُمْ وَرَبَّ آبَائِكُمُ الْأَوَّلِينَ ( 126 )
(یعنی) خدا کو جو تمہارا اور تمہارے اگلے باپ دادا کا پروردگار ہے
فَكَذَّبُوهُ فَإِنَّهُمْ لَمُحْضَرُونَ ( 127 )
تو ان لوگوں نے ان کو جھٹلا دیا۔ سو وہ (دوزخ میں) حاضر کئے جائیں گے
إِذْ نَجَّيْنَاهُ وَأَهْلَهُ أَجْمَعِينَ ( 134 )
جب ہم نے ان کو اور ان کے گھر والوں کو سب کو (عذاب سے) نجات دی
وَإِنَّكُمْ لَتَمُرُّونَ عَلَيْهِم مُّصْبِحِينَ ( 137 )
اور تم دن کو بھی ان (کی بستیوں) کے پاس سے گزرتے رہتے ہو
فَالْتَقَمَهُ الْحُوتُ وَهُوَ مُلِيمٌ ( 142 )
پھر مچھلی نے ان کو نگل لیا اور وہ (قابل) ملامت (کام) کرنے والے تھے
لَلَبِثَ فِي بَطْنِهِ إِلَىٰ يَوْمِ يُبْعَثُونَ ( 144 )
تو اس روز تک کہ لوگ دوبارہ زندہ کئے جائیں گے اسی کے پیٹ میں رہتے
فَنَبَذْنَاهُ بِالْعَرَاءِ وَهُوَ سَقِيمٌ ( 145 )
پھر ہم نے ان کو جب کہ وہ بیمار تھے فراخ میدان میں ڈال دیا
وَأَرْسَلْنَاهُ إِلَىٰ مِائَةِ أَلْفٍ أَوْ يَزِيدُونَ ( 147 )
اور ان کو لاکھ یا اس سے زیادہ (لوگوں) کی طرف (پیغمبر بنا کر) بھیجا
فَآمَنُوا فَمَتَّعْنَاهُمْ إِلَىٰ حِينٍ ( 148 )
تو وہ ایمان لے آئے سو ہم نے بھی ان کو (دنیا میں) ایک وقت (مقرر) تک فائدے دیتے رہے
فَاسْتَفْتِهِمْ أَلِرَبِّكَ الْبَنَاتُ وَلَهُمُ الْبَنُونَ ( 149 )
ان سے پوچھو تو کہ بھلا تمہارے پروردگار کے لئے تو بیٹیاں اور ان کے لئے بیٹے
أَمْ خَلَقْنَا الْمَلَائِكَةَ إِنَاثًا وَهُمْ شَاهِدُونَ ( 150 )
یا ہم نے فرشتوں کو عورتیں بنایا اور وہ (اس وقت) موجود تھے
وَجَعَلُوا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجِنَّةِ نَسَبًا ۚ وَلَقَدْ عَلِمَتِ الْجِنَّةُ إِنَّهُمْ لَمُحْضَرُونَ ( 158 )
اور انہوں نے خدا میں اور جنوں میں رشتہ مقرر کیا۔ حالانکہ جنات جانتے ہیں کہ وہ (خدا کے سامنے) حاضر کئے جائیں گے
وَمَا مِنَّا إِلَّا لَهُ مَقَامٌ مَّعْلُومٌ ( 164 )
اور (فرشتے کہتے ہیں کہ) ہم میں سے ہر ایک کا ایک مقام مقرر ہے
لَوْ أَنَّ عِندَنَا ذِكْرًا مِّنَ الْأَوَّلِينَ ( 168 )
کہ اگر ہمارے پاس اگلوں کی کوئی نصیحت (کی کتاب) ہوتی
فَكَفَرُوا بِهِ ۖ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ ( 170 )
لیکن (اب) اس سے کفر کرتے ہیں سو عنقریب ان کو (اس کا نتیجہ) معلوم ہوجائے گا
وَلَقَدْ سَبَقَتْ كَلِمَتُنَا لِعِبَادِنَا الْمُرْسَلِينَ ( 171 )
اور اپنے پیغام پہنچانے والے بندوں سے ہمارا وعدہ ہوچکا ہے
وَأَبْصِرْهُمْ فَسَوْفَ يُبْصِرُونَ ( 175 )
اور انہیں دیکھتے رہو۔ یہ بھی عنقریب (کفر کا انجام) دیکھ لیں گے
فَإِذَا نَزَلَ بِسَاحَتِهِمْ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنذَرِينَ ( 177 )
مگر جب وہ ان کے میدان میں آ اُترے گا تو جن کو ڈر سنا دیا گیا تھا ان کے لئے برا دن ہوگا
کتب
- طب نبویزیر نظر کتاب میں علاج کے احکامات, پرہیزاور مفرد دواؤں کے ذریعہ علاج کی فضیلت ’ زخموں وغیرہ کے امراض کے لئے ہدایات’متعدى اور موذی امراض سے بچاؤ کی تدابیر’ صحت ’اسکی حفاظت اور نفسیاتی امراض وغیرہ کے علاج کی تفاصیل اور آداب بیان کئے گئے ہیں اور اسمیں ایسی نصیحتیں اور مفید مشورے بھی درج ہیں جو آج کے دور میں جدید طب کے مطابق بالکل ہم آہنگ ہیں- حکما وعلما ئے طب کا بیان ہے کہ امام ابن القیم الجوزیہ رحمۃ اللہ علیہ نے اس کتاب میں جو طبی فوائد اور نادر تجربات ونسخے پیش کیے ہیں ’وہ امام صاحب کی طرف سے طبی دنیا میں نیا اضافہ ہیں جو کہ طبی دنیا میں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی- علامہ ابن القیم رحمۃ اللہ علیہ کی اس کتاب میں نبی اکرم صلى اللہ علیہ وسلم کی یہ طبیبانہ سیرت خاص طور پرمعلوم ہوتی ہے کہ آپ نے مریضوں کو یہ ہدایت فرمائی ہے کہ وہ علاج کیلئے ماہر اطباء کو تلاش کریں اور کلی اعتماد کے ساتھ اپنے امراض کا حال بتائیں اور انکی ہدایات پرعمل کریں’ اور طبیب جودوا تجویز کرے اسکو استعمال کریں’ اور دواکے ساتھ اللہ تعالى' سے صحت وشفاء کی دعا کریں کیونکہ سب کچھ اسی کے ہاتھ میں ہے’ اور دعائیں بھی طبع زاد نہیں بلکہ نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم سے ماثورومنقول دعاؤں کو یاد کرکے پڑھیں- یہ ایک بڑی اہم اورخاص ہدایت ہے’ جس سے اکثرلوگ غفلت برتتے ہیں کیونکہ کچھ لوگ تو صرف دواکرتے ہیں اور کچھ لوگ صرف دعا کرتے ہیں جبکہ یہ دونوں طریقے حق وصواب سے ہٹے ہوئے ہیں اور کتاب وسنت کی تعلیم سے دور ہیں-لہذا دوا اور دعا دونوں کا استعمال ایک ساتھ ضروری ہے نبی اکرم صلى اللہ علیہ وسلم نے دونوں علاج ایک ساتھ کرنے کا حکم فرمایا ہے’ لہذا ان میں سے کسی ایک کواپنے لئے کافی نہ سمجھا جائے- یہ کتاب "زاد المعاد فی ھدی خیرالعباد" کے ایک باب "الطب النبوی" کا علیحدہ حصہ ہے جسے ایک کتاب کی شکل میں الگ سے طبع کیا گیا ہے.
تاليف : علامہ ابن قیم الجوزی
نظر ثانی کرنے والا : مختار احمد الندوی - شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
- أهل سنت سے فتنوں کودورکرنازیرنظررسالہ میں فتنوں میں مبتلا ان مسلمانوں کوشکوک وشبہات سے دوررهنے کی تاکید کی گئی ہے جن پرفتنوں نے دوطرفہ حملہ كرركها هے 1-کفرکے فتوى' لگانے میں افراط وغلوکرنا2-اسلام میں داخل ہونے کی امید میں نرمی وتفریط اختیارکرنا-, نیزفتنوں سے محتاط رہنے ,ارتدادوفساد کے کاموں سے بچنے,ایمان کی حقیقت ,ایمان اورمسئلہ تکفیرمیں لوگوں کی گمراہی,مسئلہ تکفیرکےأصول وضوابط ,کفراورکفارکی اقسام, حکمرانوں اورعوام کے باہمی حقوق وغیرہ کا تذکرہ کیا گیا ہے
تاليف : بكر بن عبد الله ابو زيد
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
ترجمہ کرنے والا : أبو طاهر زبير علي زئي
- حج اور عمره كے مسائلزیر تبصرہ کتاب تفہیم السنۃ سیریز کی دسویں کتاب ہے۔ جس میں حج و عمرہ کے جمیع مسائل کو کتاب و سنت کی روشنی میں محترم محمد اقبال کیلانی حفطہ اللہ نے اپنے مخصوص مدلل انداز میں بیان کیا ہے۔ احادیث کی تصحیح و تضعیف کیلئے زیادہ اعتماد شیخ البانی رحمہ اللہ کی تصانیف پر کیا گیا ہے۔ حج و عمرہ کے عملی و علمی مسائل پر جمیع تصنیف ہے۔ خود بھی مطالعہ فرمائیں اور دیگر احباب کو بھی مطالعہ کی ترغیب دلائیں۔
تاليف : محمد إقبال كيلاني
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
- عیسائیت...؟ [ مختصر اظہار الحق ]زیر نظر کتاب علامہ رحمت اللہ بن خلیل الرحمن کیرانوی ہندی کی مایہ ناز تالیف " اظہارالحق " کا جامع اختصارہے جسے " مختصراظہارالحق " کے نام سے جامعة الملك سعود, ریاض سعودی عرب کے استارڈاکٹر محمد عبدالقادر ملکاوی نے مرتب کیا ہے اور اسکو اردو قالب میں عالم اسلام کے مایہ نازمصنف شیخ صفی الرحمن مبارکپوری رحمہ اللہ نے ڈھالا ہے اس کتاب میں عیسائیت کی حقیقت , اھل تثلییث کی طرف سے بائبل میں مختلف ادوارمیں کئے گئےتحریف وتغیرکا بیان اورعیسائی مشنریوں کے ذریعہ اسلام کے خلاف پھیلائے جانے والے باطل شکوک وشبہات وریشہ دوانیوں کا مکمل رد پیش کیا گیا ہے نہایت ہی مفید واپنے موضوع پرجامع ونادرکتاب ہے ضرورمطالعہ کریں.
تاليف : رحمة الله هندي - محمد احمد ملکاوی
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
ترجمہ کرنے والا : صفي الرحمن المباركفوري
- یہ در،یہ آستانےزیرنظرکتاب"یہ در،یہ آستانے"دراصل آپ بیتی ہے ایک ایسے شخص کی جو تیس سال سے زائد عرصہ تک شرک وبدعت اور اوہام و خرافات کے بحربیکراں میں غرق ،حیران وسرگرداں رہا...بالآخرایک دن سفینہ توحید پرسوار ہوکرساحل حق ونجات سے ہمکنار ہوا...پھراپنے اس سفرنامہ توحید کو صفحہ قرطاس کیا تاکہ دنیا کے پیشترحصوں میں اسکے ہی جیسے حالات اورنفسیاتی کیفیات سے دوچار بے شمارمسلمانوں کیلئے یہ مشعل راہ ثابت ہو. نہایت ہی مفید کتاب ہے ضرور مطالعہ کریں.
تاليف : عبد المنعم الجداوي
نظر ثانی کرنے والا : عطاء الرحمن ضياء الله - شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
اصدارات : دفتر تعاون برائے دعوت وتوعية الجاليات ربوہ، رياض












